EN हिंदी
خود کو پانے کی جستجو ہے وہی | شیح شیری
KHud ko pane ki justuju hai wahi

غزل

خود کو پانے کی جستجو ہے وہی

حسن عابد

;

خود کو پانے کی جستجو ہے وہی
اس سے ملنے کی آرزو ہے وہی

اس کا چہرہ اسی کے خد و خال
اپنا موضوع گفتگو ہے وہی

ہیں اسی کے یہ رنگ ہائے سخن
میرے پہلو میں خوب رو ہے وہی

کتنے موسم بدل گئے لیکن
دل وہی دل کی آرزو ہے وہی

ہے وہی شوق چاک دامانی
اور پھر خواہش رفو ہے وہی

سجدہ بازان شہر پائندہ
دست‌ آزر کی آبرو ہے وہی

خوئے تسلیم سر سلامت باد
بندگی طوق در گلو ہے وہی

کم نہیں شور نالہ و فریاد
ماتم شہر آرزو ہے وہی