EN हिंदी
خود کو نہ اے بشر کبھی قسمت پہ چھوڑ تو | شیح شیری
KHud ko na ai bashar kabhi qismat pe chhoD tu

غزل

خود کو نہ اے بشر کبھی قسمت پہ چھوڑ تو

دنیش کمار

;

خود کو نہ اے بشر کبھی قسمت پہ چھوڑ تو
دریا کی تیج دھار کو ہمت سے موڑ تو

اس زندگی کی راہ میں دشواریاں بھی ہیں
رہبر کا ہاتھ چھوڑ نہ رشتوں کو توڑ تو

دنیا کی ہر بلندی کو ہے تیرا انتظار
احساس نارسائی کی گردن مروڑ تو

محنت کے دم پہ کیا نہیں کر سکتا آدمی
اپنے لہو کا آخری قطرہ نچوڑ تو

جو کچھ ہے تیرے پاس وہی کام آئے گا
بارش کی آس میں کبھی مٹکی نہ پھوڑ تو

من کی خوشی ملے گی تو یہ نیک کام کر
ٹوٹے ہوئے دلوں کو کسی طرح جڑے تو

دو گز کفن ہی انت میں سب کا نصیب ہے
اب چھوڑ بھی دنیشؔ یہ دولت کی ہوڑ تو