خود کو کتنی دیر منانا پڑتا ہے
لفظوں کو جب رنگ لگانا پڑتا ہے
چوٹی تک پہنچی راہوں سے سیکھو بھی
کیسے پربت کاٹ کے آنا پڑتا ہے
بچوں کی مسکان بہت ہی مہنگی ہے
دو دو پیسے روز بچانا پڑتا ہے
سچ کا کپڑا پھول سے ہلکا ہوتا ہے
جھوٹ کا پربت لاد کے جانا پڑتا ہے
سورج کو گالی دینے کا فیشن ہے
چھاؤں کی خاطر پیڑ لگانا پڑتا ہے
دل کا کیا ہے جو کہہ دو سن لیتا ہے
آنکھوں کو اکثر سمجھانا پڑتا ہے

غزل
خود کو کتنی دیر منانا پڑتا ہے
پرتاپ سوم ونشی