خود کے احساس محبت نے مجھے زندہ رکھا
میرے کچھ نیک خیالات نے تابندہ رکھا
مجھ کو مشکل ہی گزرتی ہے شناسائی سے
کیونکہ اے دوستو تم نے مجھے شرمندہ رکھا
سہل دل ہوں تو مجھے آپ ہی چلنا ہے محض
اپنے معیار کو سو خود سے ہی پائندہ رکھا
دل لگی کرتی رہی خاک محبت مجھ سے
زندگی میں نے تجھے ریت کا باشندہ رکھا
کتنے رنگوں سے مری سانس کے کس بل تولے
پھر بھی جی بھٹکے نہیں دھیان یہ آئندہ رکھا
غزل
خود کے احساس محبت نے مجھے زندہ رکھا
ارملا مادھو