EN हिंदी
خود کے احساس محبت نے مجھے زندہ رکھا | شیح شیری
KHud ke ehsas-e-mohabbat ne mujhe zinda rakha

غزل

خود کے احساس محبت نے مجھے زندہ رکھا

ارملا مادھو

;

خود کے احساس محبت نے مجھے زندہ رکھا
میرے کچھ نیک خیالات نے تابندہ رکھا

مجھ کو مشکل ہی گزرتی ہے شناسائی سے
کیونکہ اے دوستو تم نے مجھے شرمندہ رکھا

سہل دل ہوں تو مجھے آپ ہی چلنا ہے محض
اپنے معیار کو سو خود سے ہی پائندہ رکھا

دل لگی کرتی رہی خاک محبت مجھ سے
زندگی میں نے تجھے ریت کا باشندہ رکھا

کتنے رنگوں سے مری سانس کے کس بل تولے
پھر بھی جی بھٹکے نہیں دھیان یہ آئندہ رکھا