EN हिंदी
خود ہی پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے | شیح شیری
KHud hi par zulm Dhaya ja raha hai

غزل

خود ہی پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے

سنیل کمار جشن

;

خود ہی پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے
زمانے سے نبھایا جا رہا ہے

ہماری آنکھوں سے بینائی لے کر
ہمیں منظر دکھایا جا رہا ہے

معانی خاک ہوتے جا رہے ہیں
خیال اتنا پکایا جا رہا ہے

سر منبر اکٹھا ہیں قلندر
فقیری کو بھنایا جا رہا ہے

وہاں سے بھی اٹھایا تھا ہمیں اب
یہاں سے بھی اٹھایا جا رہا ہے

یہاں پہ شعر کہنا یوں ہے جیسے
دیا دن میں جلایا جا رہا ہے