EN हिंदी
خود ہی دیا جلاتی ہوں | شیح شیری
KHud hi diya jalati hun

غزل

خود ہی دیا جلاتی ہوں

فرح اقبال

;

خود ہی دیا جلاتی ہوں
اپنی شام سجاتی ہوں

میں ہی اپنے خوابوں کو
اکثر آگ لگاتی ہوں

شہر تمنا میں جا کر
کتنے پھول کھلاتی ہوں

تم بھی مجھ سے روٹھے ہو
میں بھی کہاں مناتی ہوں

اپنی اس تنہائی کو
یادوں سے بہلاتی ہوں