خود ہی دیا جلاتی ہوں
اپنی شام سجاتی ہوں
میں ہی اپنے خوابوں کو
اکثر آگ لگاتی ہوں
شہر تمنا میں جا کر
کتنے پھول کھلاتی ہوں
تم بھی مجھ سے روٹھے ہو
میں بھی کہاں مناتی ہوں
اپنی اس تنہائی کو
یادوں سے بہلاتی ہوں
غزل
خود ہی دیا جلاتی ہوں
فرح اقبال
غزل
فرح اقبال
خود ہی دیا جلاتی ہوں
اپنی شام سجاتی ہوں
میں ہی اپنے خوابوں کو
اکثر آگ لگاتی ہوں
شہر تمنا میں جا کر
کتنے پھول کھلاتی ہوں
تم بھی مجھ سے روٹھے ہو
میں بھی کہاں مناتی ہوں
اپنی اس تنہائی کو
یادوں سے بہلاتی ہوں