خود اپنے زہر کو پینا بڑا کرشمہ ہے
جو ہو خلوص تو جینا بڑا کرشمہ ہے
یہاں تو آب و سراب ایک ہے جدھر جائیں
تمہارے ہاتھ ہے مینا بڑا کرشمہ ہے
تمہارا دور کرشموں کا دور ہے سچ ہے
تمہارے دور میں جینا بڑا کرشمہ ہے
جہاں نصیب ہو عیش دوام بے تگ و دو
جبیں پہ گرم پسینہ بڑا کرشمہ ہے
غم معاش کی گردش خود آگہی کا بھرم
اس اختلاف میں جینا بڑا کرشمہ ہے
شماریات بھی شاہینؔ شعر گوئی بھی
یہ حرف حرف نگینہ بڑا کرشمہ ہے

غزل
خود اپنے زہر کو پینا بڑا کرشمہ ہے
شاہین غازی پوری