EN हिंदी
خود اپنے زہر کو پینا بڑا کرشمہ ہے | شیح شیری
KHud apne zahr ko pina baDa karishma hai

غزل

خود اپنے زہر کو پینا بڑا کرشمہ ہے

شاہین غازی پوری

;

خود اپنے زہر کو پینا بڑا کرشمہ ہے
جو ہو خلوص تو جینا بڑا کرشمہ ہے

یہاں تو آب و سراب ایک ہے جدھر جائیں
تمہارے ہاتھ ہے مینا بڑا کرشمہ ہے

تمہارا دور کرشموں کا دور ہے سچ ہے
تمہارے دور میں جینا بڑا کرشمہ ہے

جہاں نصیب ہو عیش دوام بے تگ و دو
جبیں پہ گرم پسینہ بڑا کرشمہ ہے

غم معاش کی گردش خود آگہی کا بھرم
اس اختلاف میں جینا بڑا کرشمہ ہے

شماریات بھی شاہینؔ شعر گوئی بھی
یہ حرف حرف نگینہ بڑا کرشمہ ہے