EN हिंदी
خود اپنا انتظار بھی | شیح شیری
KHud apna intizar bhi

غزل

خود اپنا انتظار بھی

ریاض لطیف

;

خود اپنا انتظار بھی
ہم اپنے میں قرار بھی

صفر کا ریگ زار بھی
مگر مرا دیار بھی

لہو مرا سکوت بھی
جنوں کا شاہکار بھی

سفر میں مرحلہ بنا
دوام کا حصار بھی

نظر اٹھا کے کر دیا
خلا کے دل پہ وار بھی

تراشی ہم نے روح جب
اٹھا تھا کچھ غبار بھی

گزر چکے ہیں بارہا
خدا کے آر پار بھی

ریاضؔ ماورا تو ہو
کہ ہو ترا شمار بھی