EN हिंदी
کھویا ہوا سا رہتا ہوں اکثر میں عشق میں | شیح شیری
khoya hua sa rahta hun aksar main ishq mein

غزل

کھویا ہوا سا رہتا ہوں اکثر میں عشق میں

ہادی مچھلی شہری

;

کھویا ہوا سا رہتا ہوں اکثر میں عشق میں
یا یوں کہو کہ ہوش میں آنے لگا ہوں میں

یہ ابتدائے شوق کی حالت نہ ہو کہیں
محفل میں اس سے آنکھ چرانے لگا ہوں میں

اب کیوں گلہ رہے گا مجھے ہجر یار کا
بے تابیوں سے لطف اٹھانے لگا ہوں میں