EN हिंदी
کھونے کی بات اور نہ پانے کی بات ہے | شیح شیری
khone ki baat aur na pane ki baat hai

غزل

کھونے کی بات اور نہ پانے کی بات ہے

رئیس صدیقی

;

کھونے کی بات اور نہ پانے کی بات ہے
بس زندگی کا ساتھ نبھانے کی بات ہے

نفرت کی آندھیوں سے نہ حل ہوگا مسئلہ
جو آگ لگ چکی ہے بجھانے کی بات ہے

اس کا حقیقتوں سے نہیں کوئی واسطہ
سچ بات اب تو صرف فسانے کی بات

تم مسکرا بھی سکتے نہیں کیا مرے لیے
یہ تو کسی کے کام نہ آنے کی بات ہے

ہم نے خیال میں بھی نہ رکھی کبھی رئیسؔ
وہ بات جو کسی کو ستانے کی بات ہے