EN हिंदी
کھول کر ان سیاہ بالوں کو | شیح شیری
khol kar in siyah baalon ko

غزل

کھول کر ان سیاہ بالوں کو

سیف الدین سیف

;

کھول کر ان سیاہ بالوں کو
روک دو صبح کے اجالوں کو

تیرے قدموں نے سرفراز کیا
ایک مدت کے پائمالوں کو

اک تبسم سے عمر بھر کے لیے
روشنی دے گئے خیالوں کو

ہم رہین غم حیات رہے
موت آئی نصیب والوں کو

مثل نجم سحر لرزتے ہیں
دیکھتا جا شکستہ حالوں کو

سیفؔ جب وہ نگاہ یاد آئی
آگ سی لگ گئی خیالوں کو