EN हिंदी
کھوئے گئے تو آئنہ کو معتبر کیا | شیح شیری
khoe gae to aaine ko moatabar kiya

غزل

کھوئے گئے تو آئنہ کو معتبر کیا

اقبال حیدر

;

کھوئے گئے تو آئنہ کو معتبر کیا
ہم نے تری تلاش میں اپنا سفر کیا

بے گھر مسافروں کے مقدر میں خاک ہے
سو ہم نے گرد راہ کو دیوار و در کیا

اس مرکز جمال کے ہم بھی اسیر ہیں
جس مرکز جمال نے ہر دل میں گھر کیا

شہر وفا خموش ہے پتھر بنے بغیر
کیسا فریب کوہ ندا نے اثر کیا

بازو سمیٹتے ہیں درختوں پہ کچھ طیور
شاید کسی نے تذکرۂ بال و پر کیا

یادوں کی بھیڑ میں بھی ہے تنہائی ہم سفر
اس کی ہو خیر جس نے ہمیں در بدر کیا