کھو نہ جائے کہیں ہر خواب صداؤں کی طرح
زندگی محو تجسس ہے ہواؤں کی طرح
ٹوٹ جائے نہ کہیں شیشۂ پیمان وفا
وقت بے رحم ہے پتھر کے خداؤں کی طرح
ہم سے بھی پوچھو سلگتے ہوئے موسم کی کسک
ہم بھی ہر دشت پہ برسے ہیں گھٹاؤں کی طرح
بارہا یہ ہوا جا کر ترے دروازے تک
ہم پلٹ آئے ہیں ناکام دعاؤں کی طرح
کبھی مائل بہ رفاقت کبھی مائل بہ گریز
زندگی ہم سے ملی تیری اداؤں کی طرح

غزل
کھو نہ جائے کہیں ہر خواب صداؤں کی طرح
ممتاز راشد