EN हिंदी
کھو دیا ہم نے اعتبار اپنا | شیح شیری
kho diya humne eatibar apna

غزل

کھو دیا ہم نے اعتبار اپنا

سعید الزماں عباسی

;

کھو دیا ہم نے اعتبار اپنا
بس یہیں تک تھا اختیار اپنا

داغ دل جل اٹھے جو گل مہکے
رنگ دکھلا گئی بہار اپنا

جانے کس کس کے منتظر ٹھہرے
صرف ہم کو تھا انتظار اپنا

آنکھیں دل کی سفیر ہوں شاید
آپ دیکھیں تو شاہکار اپنا