کھو دیا ہم نے اعتبار اپنا
بس یہیں تک تھا اختیار اپنا
داغ دل جل اٹھے جو گل مہکے
رنگ دکھلا گئی بہار اپنا
جانے کس کس کے منتظر ٹھہرے
صرف ہم کو تھا انتظار اپنا
آنکھیں دل کی سفیر ہوں شاید
آپ دیکھیں تو شاہکار اپنا

غزل
کھو دیا ہم نے اعتبار اپنا
سعید الزماں عباسی