کھیت شاداب ہیں گلشن میں بھی رعنائی ہے
ایک مدت پہ دعاؤں کی پذیرائی ہے
نکہت و رنگ کا پیغام صبا لائی ہے
باوفا کتنی میرے دیش کی پروائی ہے
چاندنی بحر تخیل میں اتر آئی ہے
حجلۂ نور میری یاد کی گہرائی ہے
لالہ و گل کی قسم عظمت صحرا کی قسم
ابر رحمت کا ہر اک شخص تمنائی ہے
شکر ہے جذبۂ الفت کے تھپیڑے کھا کر
کشتئ عزم اب طوفاں سے نکل آئی ہے
کٹ گئی رات مری سعیٔ مسلسل کے طفیل
روشنی صبح درخشاں کی خبر لائی ہے
دشمن جاں بھی تری بات کے قاتل ہیں جمیلؔ
تیرے ہر شعر میں اخلاق ہے سچائی ہے
غزل
کھیت شاداب ہیں گلشن میں بھی رعنائی ہے
جمیل عظیم آبادی