EN हिंदी
کھیت شاداب ہیں گلشن میں بھی رعنائی ہے | شیح شیری
khet shadab hain gulshan mein bhi ranai hai

غزل

کھیت شاداب ہیں گلشن میں بھی رعنائی ہے

جمیل عظیم آبادی

;

کھیت شاداب ہیں گلشن میں بھی رعنائی ہے
ایک مدت پہ دعاؤں کی پذیرائی ہے

نکہت و رنگ کا پیغام صبا لائی ہے
باوفا کتنی میرے دیش کی پروائی ہے

چاندنی بحر تخیل میں اتر آئی ہے
حجلۂ نور میری یاد کی گہرائی ہے

لالہ و گل کی قسم عظمت صحرا کی قسم
ابر رحمت کا ہر اک شخص تمنائی ہے

شکر ہے جذبۂ الفت کے تھپیڑے کھا کر
کشتئ عزم اب طوفاں سے نکل آئی ہے

کٹ گئی رات مری سعیٔ مسلسل کے طفیل
روشنی صبح درخشاں کی خبر لائی ہے

دشمن جاں بھی تری بات کے قاتل ہیں جمیلؔ
تیرے ہر شعر میں اخلاق ہے سچائی ہے