EN हिंदी
کھیل جاتے ہیں جان پر عاشق | شیح شیری
khel jate hain jaan par aashiq

غزل

کھیل جاتے ہیں جان پر عاشق

مصحفی غلام ہمدانی

;

کھیل جاتے ہیں جان پر عاشق
جان دیتے ہیں آن پر عاشق

کوئی ان گالیوں سے ٹلتے ہیں
ہم ہیں تیری زبان پر عاشق

خواری ان عاشقوں کی وے جو ہوئے
تجھ سے ناقدردان پر عاشق

تازہ آفت تو ایک یہ ہے کہ ہم
ہوئے اس نوجوان پر عاشق

جان دینے کو سود جانتے ہیں
ہم ہیں اپنے زیان پر عاشق

اس قدر گرتی ہے کہے تو یہ برق
ہے مرے آشیان پر عاشق

مصحفیؔ گر تو مرد کامل ہے
دل نہ رکھ اس جہان پر عاشق