خزانا کون سا اس پار ہوگا
وہاں بھی ریت کا انبار ہوگا
یہ سارے شہر میں دہشت سی کیوں ہے
یقیناً کل کوئی تہوار ہوگا
بدل جائے گی اس بچے کی دنیا
جب اس کے سامنے اخبار ہوگا
اسے ناکامیاں خود ڈھونڈ لیں گی
یہاں جو صاحب کردار ہوگا
سمجھ جاتے ہیں دریا کے مسافر
جہاں میں ہوں وہاں منجدھار ہوگا
زمانے کو بدلنے کا ارادہ
کہا تو تھا تجھے بے کار ہوگا
غزل
خزانا کون سا اس پار ہوگا
راجیش ریڈی