EN हिंदी
خزانا کون سا اس پار ہوگا | شیح شیری
KHazana kaun sa us par hoga

غزل

خزانا کون سا اس پار ہوگا

راجیش ریڈی

;

خزانا کون سا اس پار ہوگا
وہاں بھی ریت کا انبار ہوگا

یہ سارے شہر میں دہشت سی کیوں ہے
یقیناً کل کوئی تہوار ہوگا

بدل جائے گی اس بچے کی دنیا
جب اس کے سامنے اخبار ہوگا

اسے ناکامیاں خود ڈھونڈ لیں گی
یہاں جو صاحب کردار ہوگا

سمجھ جاتے ہیں دریا کے مسافر
جہاں میں ہوں وہاں منجدھار ہوگا

زمانے کو بدلنے کا ارادہ
کہا تو تھا تجھے بے کار ہوگا