خیال تھا کہ گماں کو یقیں بنا دوں گا
اور اب یہ خواب لکھوں گا بھی تو مٹا دوں گا
مجھے بھی ساتھ ہی لے لو مگر نہیں یارو
میں سست رو ہوں تمہاری تھکن بڑھا دوں گا
ہوائے شب مرے شعلے سے انتقام نہ لے
کہ میں بجھا تو افق تک دھویں اڑا دوں گا
بڑے شباب سے آئے گا سیل رنگ اب کے
پھر اس میں میں بھی تو اک جوئے خوں ملا دوں گا
چلو خموش ہوا میں اب اس سکوت کے بعد
نہ شب کو طول نہ ہمسائے کو صدا دوں گا
غزل
خیال تھا کہ گماں کو یقیں بنا دوں گا
محشر بدایونی