EN हिंदी
خیال و خواب میں ڈوبی دیوار و در بناتی ہیں | شیح شیری
KHayal-o-KHwab mein Dubi diwar-o-dar banati hain

غزل

خیال و خواب میں ڈوبی دیوار و در بناتی ہیں

ذاکر خان ذاکر

;

خیال و خواب میں ڈوبی دیوار و در بناتی ہیں
کنواری لڑکیاں اکثر ہوا میں گھر بناتی ہیں

کبھی غمزہ کبھی عشوہ کبھی شوخی کبھی مستی
ادائیں بانکپن میں صندلی پیکر بناتی ہیں

حسیں آنچل میں پنہاں کہکشائیں رات ہونے پر
گھنی زلفوں پہ رقصاں دل ربا منظر بناتی ہیں

جھکی پلکوں پہ ٹھہرے آنسوؤں پر ہو گماں ایسا
کہ جیسے سیپیاں آغوش میں گوہر بناتی ہیں

محبت کا کرشمہ ہے کہ الفت کی کرامت ہے
حسینائیں تخیل میں مہ و اختر بناتی ہیں

لگے گی پار کیسے کشتئ دل سوچ لو ذاکرؔ
تلاطم خیز نظریں روز جب ساغر بناتی ہیں