EN हिंदी
خیال میں ترے پیکر کو چوم لیتے ہیں | شیح شیری
KHayal mein tere paikar ko chum lete hain

غزل

خیال میں ترے پیکر کو چوم لیتے ہیں

رہبر جونپوری

;

خیال میں ترے پیکر کو چوم لیتے ہیں
ہم اہل ظرف ہیں پتھر کو چوم لیتے ہیں

بڑھا گئے تھے وہ عزت ہمارے گھر کی کبھی
اس احترام میں ہم در کو چوم لیتے ہیں

حیات نو کی جھلک جو ہمیں دکھاتا ہے
نظر سے ہم اسی منظر کو چوم لیتے ہیں

غریب خانے میں ہوتی ہے روشنی جس سے
ہم اس چراغ منور کو چوم لیتے ہیں

بڑا سکون ہمیں گھر میں آ کے ملتا ہے
ہم اپنے بچوں کے جب سر کو چوم لیتے ہیں