EN हिंदी
خیال ترک الفت ہم نشینو آ ہی جاتا ہے | شیح شیری
KHayal-e-tark ulfat ham-nashino aa hi jata hai

غزل

خیال ترک الفت ہم نشینو آ ہی جاتا ہے

کوثر نیازی

;

خیال ترک الفت ہم نشینو آ ہی جاتا ہے
وفور بے دلی میں آدمی گھبرا ہی جاتا ہے

تباہی کی گھڑی شاید زمانے پر نہیں آئی
ابھی اپنے کئے پر آدمی شرما ہی جاتا ہے

نگاہ دوست کے آگے سپر لانا ہے لا حاصل
یہ تیر نیم کش قلب و جگر برما ہی جاتا ہے

نظر آتا نہیں جس کو ہجوم شوق میں کچھ بھی
فریب رہنما اکثر وہ رہ رو کھا ہی جاتا ہے

نہیں نرمک خرامی کارواں کی بے سبب کوثرؔ
خموشی سے جو اٹھتا ہے وہ بادل چھا ہی جاتا ہے