خیال حسن میں یوں زندگی تمام ہوئی
حسین صبح ہوئی اور حسین شام ہوئی
وقار عشق بس اب سر جھکا دے قدموں پر
ادھر سے تیرے لیے سبقت سلام ہوئی
ہر ایک اپنی جگہ خوش ہر اک یہی سمجھا
نگاہ خاص بطرز نگاہ عام ہوئی
نظر ملی تو تبسم رہا خموشی پر
نظر پھری تو ذرا ہمت کلام ہوئی
بس اب تو تم نے محبت کا لے لیا بدلہ
معاف کرنا جو تکلیف انتقام ہوئی
ہے دیکھنے ہی کا وقفہ جسے سمجھتے ہیں
رضاؔ وہ دھوپ چڑھی دن ڈھلا وہ شام ہوئی
غزل
خیال حسن میں یوں زندگی تمام ہوئی
رضا لکھنوی