EN हिंदी
خط لفافے میں غیر کا نکلا | شیح شیری
KHat lifafe mein ghair ka nikla

غزل

خط لفافے میں غیر کا نکلا

فہمی بدایونی

;

خط لفافے میں غیر کا نکلا
اس کا قاصد بھی بے وفا نکلا

جان میں جان آ گئی یارو
وہ کسی اور سے خفا نکلا

شعر ناظم نے جب پڑھا میرا
پہلا مصرعہ ہی دوسرا نکلا

پھر اسی قبر کے برابر سے
زندہ رہنے کا راستہ نکلا