خط لفافے میں غیر کا نکلا
اس کا قاصد بھی بے وفا نکلا
جان میں جان آ گئی یارو
وہ کسی اور سے خفا نکلا
شعر ناظم نے جب پڑھا میرا
پہلا مصرعہ ہی دوسرا نکلا
پھر اسی قبر کے برابر سے
زندہ رہنے کا راستہ نکلا
غزل
خط لفافے میں غیر کا نکلا
فہمی بدایونی
غزل
فہمی بدایونی
خط لفافے میں غیر کا نکلا
اس کا قاصد بھی بے وفا نکلا
جان میں جان آ گئی یارو
وہ کسی اور سے خفا نکلا
شعر ناظم نے جب پڑھا میرا
پہلا مصرعہ ہی دوسرا نکلا
پھر اسی قبر کے برابر سے
زندہ رہنے کا راستہ نکلا