خنجر سے کرو بات نہ تلوار سے پوچھو
میں قتل ہوا کیسے مرے یار سے پوچھو
فرض اپنا مسیحا نے ادا کر دیا لیکن
کس طرح کٹی رات یہ بیمار سے پوچھو
کچھ بھول ہوئی ہے تو سزا بھی کوئی ہوگی
سب کچھ میں بتا دوں گا ذرا پیار سے پوچھو
آنکھوں نے تو چپ رہ کے بھی روداد سنا دی
کیوں کھل نہ سکے یہ لب اظہار سے پوچھو
رونق ہے مرے گھر میں تصور ہی سے جس کے
وہ کون تھا راہیؔ در و دیوار سے پوچھو
غزل
خنجر سے کرو بات نہ تلوار سے پوچھو
سعید راہی