EN हिंदी
خاک سے تھے خاک سے ہی ہو گئے | شیح شیری
KHak se the KHak se hi ho gae

غزل

خاک سے تھے خاک سے ہی ہو گئے

عازم کوہلی

;

خاک سے تھے خاک سے ہی ہو گئے
آسماں کو اوڑھ کر ہم سو گئے

زندگی لکھ دی خدا نے ریت پر
ہم سمندر بن کے اس کو دھو گئے

کس لئے اجداد کو الزام دیں
ان سے جو بھی بن پڑا وہ بو گئے

جستجو تھی آسمانوں کی جنہیں
وہ زمیں کی گود میں گم ہو گئے

کون پوچھے اک مسافر کو جہاں
کارواں کے کارواں ہی کھو گئے