EN हिंदी
خاک سے خواب تلک ایک سی ویرانی ہے | شیح شیری
KHak se KHwab talak ek si virani hai

غزل

خاک سے خواب تلک ایک سی ویرانی ہے

اکرم محمود

;

خاک سے خواب تلک ایک سی ویرانی ہے
میرے اندر مرے باہر کی بیابانی ہے

کوئی منظر کہیں موجود ہے پس منظر میں
ورنہ کیا چیز ہے جو باعث حیرانی ہے

کہہ کے دیکھیں گے بہ ہر طور مگر پہلے بھی
دل خود سر نے کوئی بات کہاں مانی ہے

کسے معلوم ہے رکنا کہ گزر جانا ہے
شام ہے ٹھہری ہوئی بہتا ہوا پانی ہے

دیکھ یہ دل جو کبھی حد سے گزر جاتا تھا
دیکھ دریا میں کوئی شور نہ طغیانی ہے