EN हिंदी
خاک صحراؤں کی پلکوں پہ سجا لی ہم نے | شیح شیری
KHak sahraon ki palkon pe saja li humne

غزل

خاک صحراؤں کی پلکوں پہ سجا لی ہم نے

ذاکر خان ذاکر

;

خاک صحراؤں کی پلکوں پہ سجا لی ہم نے
زندگی جیسی ملی ہنس کے نبھا لی ہم نے

جام غم پیتے رہے مے کا سہارا نہ لیا
درمیاں درد کے اک راہ نکالی ہم نے

شہر در شہر پھرے دشت و دمن میں بھٹکے
مسند قیس دل و جاں سے سنبھالی ہم نے

ہم بھی اشکوں کی تجارت کا ہنر رکھتے ہیں
اشک ارزاں تھے بہت شرح بڑھا لی ہم نے

لمحہ لمحہ ترے احساس نے کروٹ بدلی
رات خوابوں پہ جمی گرد ہٹا لی ہم نے

ہم سے پوچھا تھا کسی نے کہ محبت کیا ہے
بے خودی میں تری تصویر بنا لی ہم نے

روٹھ کر شہر نگاراں کے چلن سے ذاکرؔ
اپنی دنیا ہی بہت دور بسا لی ہم نے