EN हिंदी
خاک و خوں کی وسعتوں سے با خبر کرتی ہوئی | شیح شیری
KHak o KHun ki wusaton se ba-KHabar karti hui

غزل

خاک و خوں کی وسعتوں سے با خبر کرتی ہوئی

راجیندر منچندا بانی

;

خاک و خوں کی وسعتوں سے با خبر کرتی ہوئی
اک نظر امکاں ہزار امکاں سفر کرتی ہوئی

اک عجب بے چین منظر آنکھ میں ڈھلتا ہوا
اک خلش سفاک سی سینے میں گھر کرتی ہوئی

اک کتاب صد ہنر تشریح زائل کا شکار
ایک مہمل بات جادو کا اثر کرتی ہوئی

جسم اور اک نیم پوشیدہ ہوس آمادگی
آنکھ اور سیر لباس مختصر کرتی ہوئی

تشنگی کا زہر سینے کو سیہ کرتا ہوا
اک طلب اپنے نشے کو تیز تر کرتی ہوئی

وہ نگہ اپنے لیے ہے صد حساب آرزو
اور مجھے بیگانۂ نفع و ضرر کرتی ہوئی