خاک ہوں اعتبار کی سوگند
مضطرب ہوں قرار کی سوگند
مثل آئینہ پاک بازی میں
صاف دل ہوں غبار کی سوگند
حوض کوثر سیں پیاس بجھتی نہیں
اوس لب آب دار کی سوگند
معتبر نہیں جمال ظاہر کا
گردش روزگار کی سوگند
زندگی اے سراجؔ ماتم ہے
مجھ کوں شمع مزار کی سوگند
غزل
خاک ہوں اعتبار کی سوگند
سراج اورنگ آبادی