EN हिंदी
کون وقت اے وائے گزرا جی کو گھبراتے ہوئے | شیح شیری
kaun waqt ai wae guzra ji ko ghabraate hue

غزل

کون وقت اے وائے گزرا جی کو گھبراتے ہوئے

شیخ ابراہیم ذوقؔ

;

کون وقت اے وائے گزرا جی کو گھبراتے ہوئے
موت آتی ہے اجل کو یاں تلک آتے ہوئے

آتش خورشید سے اٹھتا نہیں دیکھا دھواں
آ کھڑے ہو بام پر تم بال سکھلاتے ہوئے

چاک آتا ہے نظر پیراہن صبح بہار
کس شہید ناز کو دیکھا ہے کفناتے ہوئے

وہ نہ جاگے رات کو اور ضد سے بخت خفتہ کی
بج گیا آخر گجر زنجیر کھڑکاتے ہوئے