EN हिंदी
کون سے دل سے کن آنکھوں یہ تماشا دیکھوں | شیح شیری
kaun se dil se kin aankhon ye tamasha dekhun

غزل

کون سے دل سے کن آنکھوں یہ تماشا دیکھوں

طارق رشید درویش

;

کون سے دل سے کن آنکھوں یہ تماشا دیکھوں
سچ جو بولیں سر بازار انہیں رسوا دیکھوں

میری آشفتہ سری مجھ سے یہی چاہتی ہے
شہروں اور گلیوں میں ہر دم ترا چرچا دیکھوں

کیا یہ ممکن ہے کہ میخانے میں پیاسا رہ کر
جام پہ جام میں اوروں کو لنڈھاتا دیکھوں

میری آشفتہ مزاجی کا تقاضا ہے یہی
سر میں ہر روز میں اپنے نیا سودا دیکھوں