EN हिंदी
کون سا شعلہ لپکتا ہے یہ محمل کے قریب | شیح شیری
kaun sa shoala lapakta hai ye mahmil ke qarib

غزل

کون سا شعلہ لپکتا ہے یہ محمل کے قریب

شمیم فتح پوری

;

کون سا شعلہ لپکتا ہے یہ محمل کے قریب
حسن کس کا ہے جو بکھرا ہے مرے دل کے قریب

نا خدا تیرے حوالے ہے سفینہ دل کا
ڈوب جائے نہ کہیں آ کے یہ ساحل کے قریب

پیشوائی کو چلی جاتی ہے خود ہی منزل
ہے تھکا ماندہ مسافر کوئی منزل کے قریب

کوئی گزرا ہے دبے پاؤں یہ شہر دل سے
کس کی آہٹ سی یہ محسوس ہوئی دل کے قریب

میں نے دیکھا انہیں اس راہ گزر میں چلتے
میں نے پایا انہیں خلوت کدۂ دل کے قریب

ڈگمگائے جو قدم راہ محبت میں کبھی
ہم یہ سمجھے کہ شمیمؔ آ گئے منزل کے قریب