EN हिंदी
کون و مکاں سے دور زمین و زمن سے دور | شیح شیری
kaun-o-makan se dur zamin-o-zaman se dur

غزل

کون و مکاں سے دور زمین و زمن سے دور

پنڈت امرناتھ ہوشیارپوری

;

کون و مکاں سے دور زمین و زمن سے دور
منزل مری ہے جنت و خلد و عدن سے دور

تا عمر جس کا جسم رہا پیرہن سے دور
نوحہ گر اس کی لاش بھی رکھیں کفن سے دور

پل چھن نکل رہی ہیں غریبوں کی ارتھیاں
اس طور ہو رہی ہے غریبی وطن سے دور

آنکھیں برس رہی ہیں چمن کی حدود میں
بادل برس رہے ہیں حدود چمن سے دور

کوئی یہاں تو کوئی وہاں صرف کار خویش
گلچیں درون باغ شکاری چمن سے دور

جانباز ہے تو بھاگ کے دار و رسن کو چوم
منصور ہے تو بھاگ نہ دار و رسن سے دور

آب حیات سے بھی نہ ہوگا علاج غم
ہوں گے یہ تازہ غم نہ شراب کہن سے دور