EN हिंदी
کون کہتا ہے کہ دریا میں روانی کم ہے | شیح شیری
kaun kahta hai ki dariya mein rawani kam hai

غزل

کون کہتا ہے کہ دریا میں روانی کم ہے

شہزاد احمد

;

کون کہتا ہے کہ دریا میں روانی کم ہے
میں جہاں ڈوب رہا ہوں وہاں پانی کم ہے

بھول کر بھی کوئی سنتا نہیں روداد مری
واقعہ اس میں زیادہ ہے کہانی کم ہے

اے خدا پھر مرے جذبوں کو فراوانی دے
زندگی بھر کے لیے ایک جوانی کم ہے

میرے لہجے سے مرے درد کا اندازہ کر
میری باتوں میں اگر تلخ بیانی کم ہے

یہ محبت ہے کہ احساس ہے محرومی کا
میری آنکھوں میں بہت کچھ ہے زبانی کم ہے