کون کہتا ہے کہ دریا میں روانی کم ہے
میں جہاں ڈوب رہا ہوں وہاں پانی کم ہے
بھول کر بھی کوئی سنتا نہیں روداد مری
واقعہ اس میں زیادہ ہے کہانی کم ہے
اے خدا پھر مرے جذبوں کو فراوانی دے
زندگی بھر کے لیے ایک جوانی کم ہے
میرے لہجے سے مرے درد کا اندازہ کر
میری باتوں میں اگر تلخ بیانی کم ہے
یہ محبت ہے کہ احساس ہے محرومی کا
میری آنکھوں میں بہت کچھ ہے زبانی کم ہے
غزل
کون کہتا ہے کہ دریا میں روانی کم ہے
شہزاد احمد