EN हिंदी
کون کہتا ہے گم ہوا پرتو | شیح شیری
kaun kahta hai gum hua partaw

غزل

کون کہتا ہے گم ہوا پرتو

ذکی طارق

;

کون کہتا ہے گم ہوا پرتو
لحظہ لحظہ ہے آئینہ پرتو

ہر طرف چھا گیا ہے اک جلوہ
جانے کس کا یہ پڑ گیا پرتو

نقش پلکوں پہ جب ہوا روشن
اپنی آنکھوں میں بھر لیا پرتو

میرے اندر نہاں ہے عکس مرا
آئینے میں ہے آپ کا پرتو

ڈر رہا ہے ذکیؔ اندھیروں سے
کھو نہ جائے کہیں ترا پرتو