EN हिंदी
کون بھلا یہ کہتا ہے خود آ کے ہم کو منائیں آپ | شیح شیری
kaun bhala ye kahta hai KHud aa ke hum ko manaen aap

غزل

کون بھلا یہ کہتا ہے خود آ کے ہم کو منائیں آپ

باقر مہدی

;

کون بھلا یہ کہتا ہے خود آ کے ہم کو منائیں آپ
ٹوٹا دل اب کیسے جڑے گا سچی قسمیں نہ کھائیں آپ

پتھر سینے پر رکھ لیں گے جیتے جی جائیں گے
آپ کو قاتل کون کہے گا کیوں ناحق گھبرائیں آپ

راہ وفا پر چلتے چلتے اپنی عظمت بھول گئے تھے
چھوڑی ہم نے رسم پرستش اب نہ کرم فرمائیں آپ

سحر کیا اعجاز کیا ہے درد کا شعلہ برف بنا ہے
ترک محبت ہم کو مبارک کیوں ناحق پچھتائیں آپ

جوش جنوں کا دور نہیں ہے دل کے سکوں کا دور نہیں ہے
غم ہے نیا کیسے کم ہوگا آئیں آپ نہ آئیں آپ

تشنہ لبی کچھ اور بڑھی ہے مے خواری کی دھوم مچی ہے
آخر ہم سے رند بلاکش کیسے پیاس بجھائیں آپ