EN हिंदी
کٹی ہے عمر یہاں ایک گھر بنانے میں | شیح شیری
kaTi hai umr yahan ek ghar banane mein

غزل

کٹی ہے عمر یہاں ایک گھر بنانے میں

عتیق مظفر پوری

;

کٹی ہے عمر یہاں ایک گھر بنانے میں
حیا نہ آئی تمہیں بستیاں جلانے میں

بنا دیا تھا جہاں کو خدا نے کن کہہ کر
کروڑوں سال لگے ہیں اسے بسانے میں

فریب دے کے تمہیں کیا سکون ملتا ہے
ہمیں تو لطف ملا ہے فریب کھانے میں

عطا ہو دولت ایماں ہمیں بھی بے پایاں
کمی نہیں ہے خدایا ترے خزانے میں

ہوا کے مد مقابل چراغ رکھ دینا
مزاج عشق رہا ہے یہ ہر زمانے میں

عتیقؔ یہ ہی دعا ہے کہ رہتی دنیا تک
چراغ علم ہو روشن غریب خانے میں