EN हिंदी
کرتا ہوں تیرے ظلم سے ہر بار الغیاث | شیح شیری
karta hun tere zulm se har bar al-ghiyas

غزل

کرتا ہوں تیرے ظلم سے ہر بار الغیاث

محمد رفیع سودا

;

کرتا ہوں تیرے ظلم سے ہر بار الغیاث
یک بار تیرے دل میں نہیں کار الغیاث

تیری نگہ کو دیکھ کے گردش میں آسمان
کرتا پھرے ہے شعبدہ دوار الغیاث

مغرور حسن کا ہے تجھے یہ کہاں خبر
یعنی کہ کون ہے پس دیوار الغیاث

سوداؔ میں کہتا ہوں کہ یہ پرہیز عشق سے
رسوا ہے کیوں تو کوچہ و بازار الغیاث