کریں کہہ دو منہ بند غنچے سب اپنا
میں لکھتی معما ہوں اس کے وہاں کا
جسے لوگ کہتے ہیں خورشید رخشاں
شرارہ ہے اک میرے سوز نہاں کا
مری آہ کی کار فرمائیاں ہیں
پتہ لا مکاں تک نہیں آسماں کا
غزل
کریں کہہ دو منہ بند غنچے سب اپنا
قمر النساء قمر
غزل
قمر النساء قمر
کریں کہہ دو منہ بند غنچے سب اپنا
میں لکھتی معما ہوں اس کے وہاں کا
جسے لوگ کہتے ہیں خورشید رخشاں
شرارہ ہے اک میرے سوز نہاں کا
مری آہ کی کار فرمائیاں ہیں
پتہ لا مکاں تک نہیں آسماں کا