EN हिंदी
کریں کہہ دو منہ بند غنچے سب اپنا | شیح شیری
karen kah do munh band ghunche sab apna

غزل

کریں کہہ دو منہ بند غنچے سب اپنا

قمر النساء قمر

;

کریں کہہ دو منہ بند غنچے سب اپنا
میں لکھتی معما ہوں اس کے وہاں کا

جسے لوگ کہتے ہیں خورشید رخشاں
شرارہ ہے اک میرے سوز نہاں کا

مری آہ کی کار فرمائیاں ہیں
پتہ لا مکاں تک نہیں آسماں کا