EN हिंदी
کرب آنکھوں سے عیاں دل میں کسک باقی ہے | شیح شیری
karb aankhon se ayan dil mein kasak baqi hai

غزل

کرب آنکھوں سے عیاں دل میں کسک باقی ہے

نسیم احمد نسیم

;

کرب آنکھوں سے عیاں دل میں کسک باقی ہے
تیرے جانے کی خلش آج تلک باقی ہے

اس کی خواہش کا شجر خشک نہیں ہو سکتا
جس کی ہر شاخ تمنا میں لچک باقی ہے

پھر کسی شام کے رخسار پہ رکھ دے گا وہ
دن کے چہرے پہ جو تھوڑا سا نمک باقی ہے

سینکڑوں بار نسیمؔ اس کو تو دیکھا ہے مگر
پھر بھی لگتا ہے ابھی ایک جھلک باقی ہے