کر نہ رسوا دل بیتاب بس اے وائے ہمیں
شب کے نالوں سے خجل کرتے ہیں ہم سایے ہمیں
دوستو بہر خطا کوئی تو بتلاؤ علاج
کہ شب ہجر سر شام سے نیند آئے ہمیں
تعزیت نامۂ افتادہ سر راہ میں ہم
رو پڑے دیکھ کے جو شخص پڑا پائے ہمیں
خوب رویوں کو جہاں دیکھتے ہیں اے معروفؔ
حسرت آتی ہے کہ ایسا نہ کیا ہائے ہمیں
غزل
کر نہ رسوا دل بیتاب بس اے وائے ہمیں
معروف دہلوی