EN हिंदी
کر کے مسحور مجھے چشم کرم سے پہلے | شیح شیری
kar ke mashur mujhe chashm-e-karam se pahle

غزل

کر کے مسحور مجھے چشم کرم سے پہلے

سیف بجنوری

;

کر کے مسحور مجھے چشم کرم سے پہلے
کر دیا مہر بہ لب اس نے ستم سے پہلے

اک ہمیں کو نہیں ناکامئ قسمت کا گلا
نامراد اور بھی کچھ گزرے ہیں ہم سے پہلے

میں خطا‌ وار ہوں لیکن مری تقصیر معاف
آہ کب منہ سے نکلنی ہے ستم سے پہلے

تو نے غم دے کے مجھے دولت دنیا دے دی
زندگی ایسی کہاں تھی ترے غم سے پہلے

پیش ہے مرحلۂ سخت خدا خیر کرے
بت کدہ راہ میں پڑتا ہے حرم سے پہلے

کوئی سمجھا نہ حقیقت کے رموز و اسرار
کوئی پہنچا نہ تری بزم میں ہم سے پہلے

قافلے بھٹکے ہوئے منزل مقصود سے تھے
بند تھی راہ مرے نقش قدم سے پہلے

کھیل سمجھا تھا مگر ترک محبت اے سیفؔ
غور انجام پہ کرنا تھا قسم سے پہلے