EN हिंदी
کر امتحاں ٹک ہو کے تو خونخوار یک طرف | شیح شیری
kar imtihan Tuk ho ke tu KHunKhaar yak taraf

غزل

کر امتحاں ٹک ہو کے تو خونخوار یک طرف

قائم چاندپوری

;

کر امتحاں ٹک ہو کے تو خونخوار یک طرف
میں آج یک طرف ہوں ترے یار یک طرف

انصاف ہے کہ غیر سے صحبت رکھے تو گرم
بیٹھا رہوں میں مثل گنہ گار یک طرف

سیکھے ہو کس سے سچ کہو پیارے یہ چال ڈھال
تم یک طرف چلو ہو تو تلوار یک طرف

ناز و کرشمہ عشوہ و انداز اور ادا
میں یک طرف ہوں اتنے ستم گار یک طرف

کس بات پر تری میں کروں اعتبار ہائے
اقرار یک طرف ہے تو انکار یک طرف

دیکھیں پرووے کون بھلا سلک لخت دل
میں اک طرف ہوں ابر گہربار یک طرف

قائمؔ ہر ایک کوچہ میں ہے طرفہ تعزیہ
یوسف ترے کی گرمئ بازار یک طرف

دلال ایک سمت کو منہ سے ملیں ہیں خاک
سر پیٹتے پھریں ہیں خریدار یک طرف