EN हिंदी
کر بھی لوں اگر خواب کی تعبیر کوئی اور | شیح شیری
kar bhi lun agar KHwab ki tabir koi aur

غزل

کر بھی لوں اگر خواب کی تعبیر کوئی اور

افضال فردوس

;

کر بھی لوں اگر خواب کی تعبیر کوئی اور
سینے میں اتر جائے گی شمشیر کوئی اور

اب اشک ترے روک نہیں پائیں گے مجھ کو
اب ڈال مرے پاؤں میں زنجیر کوئی اور

میں شب سے نہیں دن کی ہلاکت سے ڈرا ہوں
اب میرے لیے بھیجنا تنویر کوئی اور

اب تیری محبت سے بھی کچھ کام نہ ہوگا
اب ڈھونڈ مرے واسطے اکسیر کوئی اور

اے میرے مصور نہیں یہ میں تو نہیں ہوں
یہ تو نے بنا ڈالی ہے تصویر کوئی اور

اس بار مجھے عشق کا آزار نہیں ہے
اس بار محبت میں ہے دلگیر کوئی اور