کنول ہوں آب میں خوش گل صبا میں شاد رہیں
ترے حزیں تری آب و ہوا میں شاد رہیں
پلٹ کے دیس کے باغوں میں ہم نہ جائیں گے
شفق مزاج ہیں صحرا سرا میں شاد رہیں
چراغ بانٹنے والوں پہ حیرتیں نہ کرو
یہ آفتاب ہیں، شب کی دعا میں شاد رہیں
گلوں کی کھیتیاں کاٹی ترے شہیدوں نے
گلاب گوندھنے والے عزا میں شاد رہیں
غزل
کنول ہوں آب میں خوش گل صبا میں شاد رہیں
علی اکبر ناطق