EN हिंदी
کنول ہوں آب میں خوش گل صبا میں شاد رہیں | شیح شیری
kanwal hon aab mein KHush gul saba mein shad rahen

غزل

کنول ہوں آب میں خوش گل صبا میں شاد رہیں

علی اکبر ناطق

;

کنول ہوں آب میں خوش گل صبا میں شاد رہیں
ترے حزیں تری آب و ہوا میں شاد رہیں

پلٹ کے دیس کے باغوں میں ہم نہ جائیں گے
شفق مزاج ہیں صحرا سرا میں شاد رہیں

چراغ بانٹنے والوں پہ حیرتیں نہ کرو
یہ آفتاب ہیں، شب کی دعا میں شاد رہیں

گلوں کی کھیتیاں کاٹی ترے شہیدوں نے
گلاب گوندھنے والے عزا میں شاد رہیں