EN हिंदी
کمال عشق دکھانے پہ اب کمر باندھو | شیح شیری
kamal-e-ishq dikhane pe ab kamar bandho

غزل

کمال عشق دکھانے پہ اب کمر باندھو

منیرالدین سحر سعیدی

;

کمال عشق دکھانے پہ اب کمر باندھو
نئی زمیں ہے مضامین پر اثر باندھو

حصار جسم سے باہر بھی وسعتیں ہیں بہت
چمن کی سیر کرو تتلیوں کے پر باندھو

مزہ کچھ اور ہی آئے گا دل لگانے میں
وفا کی شاخ سے امید کے ثمر باندھو

غزل کو مان لیا سب نے آبروئے سخن
شعور و فکر کے موضوع معتبر باندھو

غزال فکر کے آوارہ گھومتے ہیں سحرؔ
تم ان کو لا کے کسی روز اپنے گھر باندھو