EN हिंदी
کل تو کھیلے تھا وہ گلی ڈنڈا | شیح شیری
kal to khele tha wo gilli DanDa

غزل

کل تو کھیلے تھا وہ گلی ڈنڈا

مصحفی غلام ہمدانی

;

کل تو کھیلے تھا وہ گلی ڈنڈا
ڈنڈ پیل آج ہو گیا سنڈا

لال کرتا ہے عشق عاشق کو
آگ میں جیسے سرخ ہو کنڈا

دل ہے یوں زخم دار ڈاس فلک
جیسے ہوتا ہے مچھلی کا کھنڈا

سب میں مشہور ہے شجاعت مرغ
باہ افزوں کرے نہ کیوں انڈا

قلعۂ چرخ پر شب ہجراں
جا کے گاڑا ہے آہ نے جھنڈا

مصحفیؔ غم میں اس سہی قد کے
سوکھ کر ہو گیا ہے سرکنڈا

حکم ہے مفلسی کا مفلس کو
شام سے تو چراغ کر ٹھنڈا