EN हिंदी
کل پتنگ اس نے جو بازار سے منگوا بھیجا | شیح شیری
kal patang usne jo bazar se mangwa bheja

غزل

کل پتنگ اس نے جو بازار سے منگوا بھیجا

مصحفی غلام ہمدانی

;

کل پتنگ اس نے جو بازار سے منگوا بھیجا
سادہ مانجھے کا اسے ماہ نے گولا بھیجا

نام کا اس کے جو میں کہہ کے معما بھیجا
یہ بھی حرکت ہے بری اس نے یہ فرما بھیجا

اس کی فرمائشیں کیا کیا نہ بجا لایا میں
کبھی پٹا کبھی لچکا کبھی گوٹا بھیجا

قیس و فرہاد کو جاگیر یہی عشق نے دی
ایک کو کوہ ملا ایک کو صحرا بھیجا

سوزن و شانہ و آئینہ خریدے ہم نے
کبھی بھیجا بھی تو اس گل کو یہ سودا بھیجا

پھر تہ خاک مرا داغ جگر تازہ ہوا
کس نے تربت پہ مری لالۂ حمرا بھیجا

عاشقوں میں اسے گنتے نہیں وارستہ مزاج
جس نے تا نوک قلم حرف تمنا بھیجا

داغ دل زخم جگر کلفت غم درد فراق
حضرت عشق نے کیا کیا نہیں تحفہ بھیجا

مصحفیؔ جا کے وہاں بھول گئے کیا ہم کو
کبھی یاران عدم نے جو نہ پرزہ بھیجا