EN हिंदी
کل پہلی بار اس سے عنایت سی ہو گئی | شیح شیری
kal pahli bar us se inayat si ho gai

غزل

کل پہلی بار اس سے عنایت سی ہو گئی

سید انوار احمد

;

کل پہلی بار اس سے عنایت سی ہو گئی
کچھ اس طرح کہ مجھ کو شکایت سی ہو گئی

آیا ہے اب خیال تلافی تجھے کہ جب
اس دل کو تیرے ہجر کی عادت سی ہو گئی

پہلے پہل تو عام سی لڑکی لگی مجھے
پھر یوں ہوا کہ اس سے محبت سی ہو گئی

اتنے طویل عرصے سے ہم ساتھ ساتھ ہیں
اب ایک دوسرے کی ضرورت سی ہو گئی

اک بار اتفاق سے سچ میں نے کہہ دیا
پھر اس کے بعد جھوٹ سے نفرت سی ہو گئی

دل جب بھی چاہتا ہے تجھے سوچ لیتا ہوں
تیرے خیال پر مجھے قدرت سی ہو گئی