کیسی کیسی تھیں انہی گلیوں میں زیبا صورتیں
یاد اک اک موڑ پہ آتی ہیں کیا کیا صورتیں
نیم شب ہوتے ہیں وا جس دم دریچے یاد کے
کس ادا سے جھانکتی ہیں اب وہ رعنا صورتیں
صورتیں کچھ دیکھ کر ایسا بھی آتا تھا خیال
خاک سے ایسی کہاں ہوتی ہیں پیدا صورتیں
لوٹ کر پہلے پہل آئے تھے جب اس شہر سے
اجنبی لگتی تھیں آنکھوں کو شناسا صورتیں
آج تک وہ دل کی دیواروں پہ کندہ ہیں بشیرؔ
پھر نظر آئیں نہیں جو ماہ سیما صورتیں

غزل
کیسی کیسی تھیں انہی گلیوں میں زیبا صورتیں
بشیر احمد بشیر